جمعہ، 23 دسمبر، 2022

بڑے چرچے ہیں ! کیسے معلوم فلاں کام #بدعت ہے؟

            حدیث سے۔     مگر ۔۔۔۔۔۔۔.               हिन्दी भी     #احادیث-جمع کرنا تو #سب-سے-بڑی-بدعتوں میں سے ایک ہے ! میلاد النبیؐ کی خوشی ایک دن، ماہ یا خاص مواقع پہ منائی جاتی ہے، ادھر جیسے ہی کوئی تحریر و تقریر و گفتگو کے دوران حدیث بیان کرتا ہے، فورا  بدعت پہ عمل کرنے  کا مرتکب ہو جاتا ہے ! ملاحظہ فرمائے :-  


یہ (میلاد نبیؐ ) روح و روحانیت کا معاملہ ہے ! مادے کے ماہر اسے قرآن و حدیث و آثار میں تلاش نہیں کر سکتے۔ یہاں تک کہ انہیں قرآن و حدیث و آثار سے ہی ثابت بھی کیوں نہ کر دیا جائے، تسلیم نہیں کریں گے، جیسے سائنسدانوں پہ کیاجاتا ہے، نہیں مانتے۔


صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو پورے عرب کے مرتدوں اور چھوٹےنبیوں نے چین نہیں لینے دیا۔ بعد از سیکڑوں سال سے مستحکم چلی آ رہیں دنیا کی دو سپر پاور شہنشاہیتیں روم اور فارس تمام جنگی ساز و سامان و افواج کے ساتھ دونوں جانب سے نبردآزما ہو گئیں؛ وسائل کی انتہائی کمی کے باوجود ان سے مقابلہ کرنے میں مصروف ہونے نے۔۔۔ان سے قبل 22 سال دشمن اسلام کفار مکہ کی لگاتار سات سات سو  700/700  کلومیٹر کا ریگستانی و پہاڑی سفر طے کر کے بارمبار برسائی گئیں قہر سامانیوں۔۔۔نے، کم مائیگی و بے بضاعتی نے۔ خلفائے راشدین رض کے بعد سو 100 برس کے اندر دین محمدی ص کا کیا حشر کیا گیا ! ! ! :- "  #اب #دور  #رسولؐ کی نماز بھی نہ رہی ! :حضرت انس بن مالک رض، وصال- 93 ہجری، عمر- زائد از 100 برس۔  "  اب میں عہد نبوی ص کی #نماز #بھی #نہیں پاتا ! : امام مالک رح، وقات- 176 ہجری، عمر- زائد از 90 سال۔ بخاری کی وحشت-ناک #صحیح روایتوں کے ان الفاظ میں پنہاں معانی و مطالب سے ہر صاحب علم و نظر واقف ہے۔۔۔۔۔۔۔ویسے بھی، انہیں اس کے لئے کسی خاص اہتمام کی بالکل ضرورت نہیں تھی۔ یہ سب ہمیں بدعت کے ذریعے معلوم ہوا۔


مخالفین بدعت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب جو بھی حدیث بیان کرتے ہیں، خواہ اس یا کسی اور موضوع سے متعلق، حضرتِ عمر فاروق رض نے تمام احادیث رسولؐ کے سننے, سنانے, جمع کرنے پہ سخت پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کا روز روشن کی طرح واضح مطلب ہے کہ اصول مخالفین بدعت کے مطابق ، بعد میں کبھی بھی ، کسی کو بھی احادیث رسولؐ ہرگز جمع۔۔۔۔۔ نہیں کرنی چاہئیں تھیں کہ صحابہؓ نے تو نہ صرف جمع نہیں کی تھیں بلکہ حکم امیر المومنین رض کے مطابق سننے, سنانے سے بھی باز رہے تھے، الا استثنیٰ۔ یہ بھی ہمیں بدعتیوں کے صدقے سے معلوم ہوا۔ مع صحاح ستہ تمام کتب احادیث میں رقم کردہ کل روایتیں بدعت پہ عمل   کرنے کا ہی نتیجہ ہیں۔ ان وجوہات  کی بنا پر مخالفین بدعت کے اصول کی رو سے انہیں کسی ایک بھی حدیث کو سننے, سنانے، جمع کرنے، عبارت و خطاب و کلام میں بیان کرنے سے قطعاً کوئی واسطہ نہیں ہونا چاہئے۔


طرہ یہ کہ آپ ص کے پردہ فرمانے کے ڈھائی تین سو 300/250  سال بعد ، بدعت کے ذریعے  کشید  کر کے قلمبند کی  گئیں تمام روایتوں کے بارے میں کامل یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ وہی الفاظ ارشاد گرامی ہیں جو آپ ص کی زبان مبارک سے جاری و ساری ہوئے یا کس میں کتنی کمی بیشی ہوئی، جیسے,تواتر کی بنا پہ قرآن و متواتر احادیث کے بارے میں پورے وثوق سے !  آپ ص سے منسوب احادیث پہ ایقان و اعتماد اس لئے کیا (جو جیسی جتنی جس کے نزدیک معقول ہے) جاتا ہے کہ حضرات مؤلفین ( محدثین رح ) نے سخت محنت اور اپنے تئیں پوری ایماندارانہ کوشش سے جمع کردہ معیاری روایتیں بیان کیں۔ بعد از محققین نے بھی ان پہ خوب کام کیا اور آج تک جاری ہے۔ اس طریقہ کار سے  علم جرح و تعدیل وجود میں آیا، جو علم بدعت کا ہی ایک بچہ ہے۔ یہ بھی ہمیں #بدعت #ایجاد کرنے سے ہی معلوم ہوا۔

غور کیجئے !  ایک ایک محدث کو پانچ پانچ سات سات لاکھ احادیث کے عظیم ذخیرے ازبر، اور لکھیں صرف پانچ پانچ سات سات ہزار ہی  ! ! !  ؟؟؟  یہ بھی ہمیں بدعت کے طفیل ہی معلوم ہوا۔


اگر پھنس گئے ہیں، عربیت سے پنڈ چھڑائے ! عربیت اسلام نہیں ہے۔ اسلام عربیت (جاہلیت) کے خلاف اٹھا تھا۔ دین اسلام رب العالمین و خاتم النبیین رحمت  اللعالؐمین کے اصولوں اور مقاصد کے مجموعے کا نام ہے۔ ورنہ %99 امکان ہے، ایسے ہی بن جائیں گے کہ ایک فیصد %01 سچے لوگ بھی اعتبار نہیں کریں گے۔ جیسے محدثین رح نے نہیں کیا اور ایک ایک کر کے عمر بھر کی محنت شاقہ سے جمع کردہ %99 روایتیں دماغ کے نہاں خانوں میں ہی دفن کر دیں۔ یاد رہے !  تمام قابل قبول حدیثوں کے سبھی معزز روات عرب ہیں اور ادھر، محدثین  نے جن %99  یعنی پانچ  5 لاکھ میں سے چار 4 لاکھ پچیانوے 95 ہزار حدیثوں کو  موضوعہ، خود ساختہ،جھوٹی, گھڑی گئیں  اور باطل قرار دے کر دفن کیا، کے تمام روات بھی %200 عرب ہی ہوں گے۔ اور یہ سب بھی ہمیں بدعتیوں کے وسیلے سے ہی معلوم ہوا۔


احادیث کے روات کی روداد کو بڑا انوکھا کارنامہ بتایا جاتا ہے، ( ہے بھی) مگر حقیقت نہیں بتائی جاتی کہ اس کارنامے کے منصہ شہود پہ آنے کی وجہ کیا ہے !  اشارے کر دیئے گئے، #غور و خوض کیجئے !  اصول مخالفین بدعت کے تحت ان کے پاس قرآن کے بعینہی الفاظ پہ عمل کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ انہیں چاہئے کہ تراجم قرآن کے انبار، تفاسیر قرآن کے ذخائر، کتب احادیث و تراجم کے خزینے، فقہ کے دفینے، شروحات کے خزائن، علم کلام کا بحر زخار، فلسفہ و تاریخ کے بھنڈار وغیرہ وغیرہ، سب سےدستبردار ہو جائیں۔ صرف ان ہی سے کیوں !  ان مسلمانوں سے بھی اعلانیہ برائت کا اظہار کریں جنہوں نے یہ سارے شاہکار تخلیق کئے اور ان سے بھی جو ان پہ بارہ تیرہ سو 1300/1200 سال عمل کرتے رہے۔  یہ سب بدعتیوں اور ان کے ایجاد کردہ علوم بدعت کے ذریعے تخلیقی مراحل سے گزر کے وجود میں آئے شاہکار ہیں ؛  انہیں ہر دور کے بدعتیوں نے اگلے دور کے بدعتیوں کو بحفاظت منتقل کیا، یہاں تک کہ موجودہ بدعتی مسلمانوں کو پہنچایا۔ پس، انہیں  ہرگز بدعتیوں کے شاہکاروں اور علوم بدعت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے۔ بقول مخالفین بدعت اور ان کے اپنے اصول کے تحت بی وہ علوم بدعت سے مستفیض ہو کر گمراہی کے راستے پہ چل رہے ہیں جو شرک تک پہنچاتا ہے۔ ان کے اسی اصول کے تحت ان پر علم بدعت و اس کے بطن سے بیدا کی گئی ہر چیز کو یک لخت ٹھوکر مارنا واجب ہے۔ اپنے اس اصول پہ عمل کر کے وہ أمیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے حکم کی روز نا-فرمانی کرنے سے ہی نہیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متضاد عمل کرنے سے بھی محفوظ رہیں گے اور ان کی مکمل طور پہ اتباع کرنے کا فریضہ بھی ادا کریں گے۔ بدعت سے پوری طرح پاک صاف ہو کر  شرک کی طرف بڑھ رہے قدموں کو بھی روک لیں گے اور اس کی تمام غلاظتوں سے مصفا و منزہ ہو کر دودھ کے نہیں، نور کے دھلے ہو جائیں گے۔ قوی امید ہے، آج سے ہی، مخالفین بدعت عربی قرآن کے علاوہ تمام پڑھی، سنی حدیثیں اور علوم کسی دوسرے کو پڑھائیں گے نہ پڑھیں گے، سنائیں گے نہ سنیں گے، عرض کریں گے نہ حضور میں پیش کریں گے اور نہ ہی کسی بھی طرح، کبھی بھی، کہیں بھی ثبت کریں گے۔ یہی ان کے ایمان و اعتقاد و اصول کا تقاضا ہے۔ ہاں، خود ان پہ عمل ضرور کر لیں، لیکن آ گے کسی بھی وسیلے سے دوسروں کو نہیں پہنچانی چاہئیں۔


مخالفین بدعت کو یہ بھی خوب اچھی طرح سمجھ اور یاد رکھ لینا چاہئے کہ ان و ان کے بڑوں کی مانند کم مایہ عقل و علم، فہم و فراست، ادراک و وجدان، شعور و تفکر، متعصبانہ ذہنیت اور ڈیڑھ دو سو سال سے ہی قرآن و حدیث کا مطالعہ نہیں کیا گیا بلکہ اس کے بر عکس چودہ سو ستاون 1457 برس سے سیکڑوں جلیل القدر، وسیع الذہن، کہنہ مشق، ہمہ جہتی علوم کے غواص، سیرت و سنت رسول ص کے پابند بدعتی علماء اور بزرگان دین، رب العالمین و رحمت اللعالؐمین کے مقاصد و منشاء-اسلام برائے انسان، حال، ماضی مستقبل ، قوموں کی نفسیات و ضروریات ، دنیا و آخرت کے حالات و واقعات کی روشنی میں قرآن کے ایک ایک نقطے، حرف و لفظ پہ متعدد پہلوؤں سے غور و فکر کرتے رہے، آج بھی کرتے ہیں، آئندہ بھی کرتے رہیں گے اور اسی طریق پہ ہر حدیث کے ہر ہر نقطے، حرف، لفظ، کے معانی و مطالب اور محل استعمال پہ بھی.....
نظر ثانی - 22-12-31
                                                -المہر خاں     

.
.
.
You can read here too :-
    Twitter link:-(( Al-Miher Khan ))
( https://twitter.com/miher_al?t=_6raqMEJLUyTzu0KHcCC5Q&s=07 )
   YT  Ch. link :-(( Al-Miher Khan ))
( https://youtube.com/@al-miherkhan5200 )
  In Community Section
   Fb wall link :-(( Al-Miher Khan ))
( https://www.facebook.com/almiher.khan 
     Fb page link :-(( the Danka ))
( https://www.facebook.com/profile.php?id=100065451491487&mibextid=ZbWKwL )
    Fb page link :-(( Danka news ))     (https://www.facebook.com/profile.php?id=100087052285886&mibextid=ZbWL )
.
.
.
बड़े चर्चे हैं ज़माने में ! कैसे मालूम फ़ुलां काम #बिद्अत है ?

       ह़दीस़ से।    मगर ........   ‌                        
#ह़दीस़-जमा करना तो #सब-से-बड़ी-बिद्अतों में से एक है ! मिलादुन्नबी स़. की ख़ुशी एक दिन, माह या ख़ास़ मवाक़े पे मनाई जाती है, इधर जैसे  ही कोई  तह़रीर ओ तक़रीर ओ गुफ़्त्गू के दौरान ह़दीस़ बयान करता है, फ़ौरन  बिद्अत  पे  अमल  करने  का  मुर्तकिब  हो  जाता है। मुलाहिज़ा फ़र्माइए  :-


यह ( मिलाद ए नबी स़.) रूह़ व रूह़ानियत का मुआम्ला है, मादे के माहिर इसे क़ुर्आन ओ ह़दीस़ ओ आस़ार में तलाश नहीं कर सकते। यहां तक कि उन्हें क़ुर्आन ओ ह़दीस़ ओ आस़ार से ही स़ाबित भी क्यूं न कर दिया जाए, तस्लीम नहीं करेंगे। जैसे साइंसदानों पे किया जाता है, नहीं मानते ।


स़ह़ाबा किराम रिज़्वानुल्लाही अलैहिम अज्मईन को पूरे अ़रब के मुर्तिदों और झूटे नबियों ने चैन नहीं लेने दिया। बाद अज़ सैकड़ों साल से मुस्तह़कम चली आ रहीं दुनिया की दो सुपर पावर शहंशाहियतें रूम और फ़ारस तमाम जंगी साज़ ओ सामान ओ अफ़्वाज के साथ दोनों जानिब से नबर्द-आज़्मा हो गईं। वसाइल की इंतेहाई कमी के बावुजूद उनसे मुक़ाबिला करने में मस़्रूफ़ होने ने .......उनसे क़ब्ल 22 बरस दुश्मन ए इस्लाम कुफ़्फ़ार ए मक्का की लगातार सात सात सो  700/700 किलोमीटर का रेगिस्तानी और पहाड़ी सफ़र तै करके बारमबार बरसाई गई क़हर सामानियों ने...कम माईगी व  बे-बज़ाअती ने। ख़ुलफ़ा ए राशिदीन रज़ी. के बाद #सो 100 साल के अंदर दीन ए #मॊह़म्मदी स़. का क्या ह़श्र किया गया ! ! ! :- #अब #दौर ए ₹रसूल स़. की नमाज़ भी न रही ! : ह़ज़रत अनस बिन मालिक रज़ी., विस़ाल- 93 हिज्री, उम्र- ज़ाइद अज़ 100 बरस। " अब मैं अहद ए नबवी स़. की #नमाज़ #भी #नहीं पाता ! : इमाम मालिक रह., वफ़ात- 176 हिज्री, उम्र- ज़ाइद अज़ 90 साल। बुख़ारी की वह़्शत-नाक स़ह़ीह़ रिवायतों के इन अल्फ़ाज़ में पिन्हां मआनी व मत़ालिब से हर स़ाह़ब ए इल्म ओ नज़र वाक़िफ़ है.....वैसे भी, उन्हें इसके लिए किसी  ख़ास़ एहतेमाम की बिल्कुल ज़रूरत नहीं थी ! यह सब हमें  बिद्अत के ज़रिए मालूम हुआ ।


मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत, नबी ए करीम स़. से मन्सूब जोमुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत, नबी ए करीम स़. से मन्सूब जो भी ह़दीस़ बयान करते हैं, ख़ाह इस या किसी और मौज़ू से मुतअल्लिक़; ह़ज़रत उमर फारूक रज़ी. ने तमाम अह़ादीस़ ए रसूल स़. के सुनने , सुनाने , जमा करने पे सख़्त पाबंदी आइद कर दी थी। इसका रोज़ ए रोशन की त़रह़ वाज़ेह़ मतलब है कि उस़ूल ए मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत के मुताबिक़, बाद में कभी भी, किसी को भी अह़ादीस़ ए रसूल स़. हर्गिज़ जमा..... नहीं करनी चाहिए थीं कि स़ह़ाबा रज़ी.ने तो न सिर्फ़ जमा नहीं की थीं बल्कि ह़ुक्म ए अमीर-उल-मौमिनीन रज़ी के तहत सुनने सुनाने से भी बाज़ रहे थे, इल्ला इस्तिस़ना। यह भी हमें बिद्अतियों के स़द्क़ै से मालूम हुआ। मै सिह़ाह़ ए सित्ता तमाम कुतुब ए अह़ादीस़ में रक़म कर्दा कुल रिवायतें बिद्अत पे अमल करने का ही नतीजा हैं। इन वुजूहात की बिना पर मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत के उस़ूल की रू से , उन्हें किसी एक भी ह़दीस़ को सनने, सुनाने, जमा करने, इबारत ओ ख़ित़ाब ओ कलाम में बयान करने से क़त़्अन कोई वास्ता नहीं होना चाहिए ।


त़ुर्रा यह कि आप स़.के पर्दा फ़र्माने के ढ़ाई तीन सो  250/300  साल बाद बिद्अत के ज़रिए कशीद करके क़लमबंद की गईं तमाम रिवायतों के बारे में कामिल यक़ीन से नहीं कह सकते कि यह वही अल्फ़ाज़ ए इर्शाद ए गिरामी हैं जो आप स़. की ज़बान ए मुबारक से जारी ओ सारी हुए या किस में कितनी कमी बेशी हुई; जैसे, तवातुर की बिना पे क़ुर्आन व मुतवातिर अह़ादीस़ के बारे में पूरे वुस़ूक़ से ! आप स़. से मन्सूब अह़ादीस़ पे ईक़ान ओ एत्माद इस लिए किया ( जो जैसी जितनी जिसके नज़दीक माक़ूल है ) जाता है कि ह़ज़्रात ए मॊअल्लिफ़ीन ( मुह़द्दिस़ीन रह़.) ने सख़्त मेह़नत और अपने तईं पूरी ईमादाराना कोशिश से जमा कर्दा मैयारी रिवायतें बयान कीं। बाद अज़ मॊह़क़्क़िक़ीन ने भी उनपे ख़ूब काम किया और आज तक जारी है। इस त़रीक़ा ए कार से इल्म ए जिरह़ ओ तादील वुजूद में आया, जो इल्म ए बिद्अत का ही एक बच्चा है। यह भी हमें #बिद्अत #ईजाद करने से ही मालूम हुआ ।


ग़ौर किजिए ! एक एक मॊह़द्दिस़ को पांच पांच सात सात  लाख अह़ादीस़ के अज़ीम जख़ीरे अज़्बर, और लिखें सिर्फ़ पांच पांच सात सात हज़ार ही  ! ! ! ???  यह भी हमें बिद्अत के त़ुफ़ैल ही मालूम हुआ।


अगर फंस गए हैं,अ़र्बियत से पिंड छुड़ाईये ! अर्बियत इस्लाम नहीं है। इस्लाम अ़र्बियत (जाहिल्यत) के ख़िलाफ़ उठा था। दीन ए इस्लाम रब्बुल आलमीन व ख़ातमुन्नबिय्यीन रह़मतुल्लिल्आलमीन स़. के उस़ूलों और मक़ास़िद के मज्मुए का नाम है । वर्ना ऐसे ही बन जाएंगे कि एक फ़ीस़द 01% सच्चे लोग भी एत्बार नहीं करेंगें। जैसे मॊह़द्दिस़ीन रह़.ने नहीं किया और एक एक करके उम्र भर की मेह़नत ए शाक़्क़ा से जमा कर्दा  99% रिवायतें दिमाग़ के निहां ख़ानों में ही दफ़्न कर दीं। याद रहे ! तमाम क़ाबिल ए क़ुबूल ह़दीस़ों के सभी मॊअज़्ज़ज़ रव्वात अ़रब हैं और इधर, मॏह़द्दिस़ीन ने जिन 99% यानी पांच 5 लाख में से चार 4 लाख पिच्चयानवे 95 हज़ार ह़दीस़ों को मौज़ूआ, ख़ुद साख़्ता, झूटी, घड़ी गईं और बात़िल क़रार दे कर दफ़्न किया , के तमाम रव्वात भी 200% अ़रब ही होंगे। और यह सब भी हमें बिद्अतियों के वसीले से ही मालूम हुआ ।


अह़ादीस़ के रव्वात की रूदाद को बड़ा अनौखा कारनामा बताया जाता है (है भी) मगर ह़क़ीक़त नहीं बताई जाती कि इस कारनामे के मनस़्सा ए शुहूद पे आने की वजह क्या है! इशारे कर दिए गए, #ग़ौर ओ ख़ौज़ किजिए ! उस़ूल ए मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत के तहत उनके पास क़ुर्आन के अ़रबी अल्फ़ाज़ पे अमल करने के इलावा कोई और रास्ता नहीं है। उन्हें चाहिए कि तराजिम ए कुर्आन के अंबार, तफ़ासीर कुर्आन के ज़ख़ाइर, क़ुतुब ए अह़ादीस़ ओ तराजिम के ख़ज़ीने, फ़िक़्ह के दफ़ीने, शुरूह़ात के ख़ज़ाइन, इल्म ए कलाम का बह़र ए ज़ख़्ख़ार, फ़ल्सफा ओ तारीख़ के भंडार वग़ैरह वग़ैरह, सब से दस्तबर्दार हो जाएं। सिर्फ़ उन ही से क्यूं ! उन मुसलमानों से भी एलानिया बराअत का इज़्हार करें !  जिंहोंने यह सारे शाहकार तख़्लीक़ किए और उन से भी जो इन पे बारह तेरह 12/13  सो साल अमल करते रहे। यह सब बिद्अतियों और उनके इजाद कर्दा उलूम बिद्अत के ज़रिए तख़्लीक़ी मराह़िल से गुज़र के वुजूद में आए शाहकार हैं। उन्हें हर दौर के बिद्अतियों ने अगले दौर के बिद्अतियों को बह़िफ़ाज़त मुन्तक़िल किया; यहां तक कि मौजूदा बिद्अती मुसलमानों को पहुंचाया। पस, उन्हें हर्गिज़ बिद्अतियों के शाहकारों और उलूम ए बिद्अत से फ़ाइदा नहीं उठाना चाहिए ! बक़ौल मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत और उनके अपने उस़ूल के तह़त ही वह उलूम ए बिद्अत से मुस्तफ़ीज़ होकर गुमराही के  रास्ते पे चल रहे हैं, जो शिर्क तक पहुंचाता है। उनके इसी उस़ूल के तहत उन पर इल्म ए बिद्अत व उसके बत़्न से पैदा की गई, हर चीज़ को यक लख़्त ठोकर मारना वाजिब है। अपने इस उस़ूल पे अमल करके वह अमीर-उल-मौमिनीन ह़ज़रत उमर फ़ारूक़ रज़ीअल्लाहु अन्हु के ह़ुक़्म की रोज़  नाफ़र्मानी करने से ही नहीं, स़ह़ाबा किराम रिज़्वानुल्लाही अलैहिम अज्मईन के मुतज़ाद अमल करने से भी मह़फ़ूज़ रहेंगे और उनकी मुकम्मल त़ौर पे इत्तेबा करने का भी फ़रेज़ा अदा करेंगे। बिद्अत से पूरी त़रह़ पाक-स़ाफ़ हो कर शिर्क की तरफ़ बढ़ रहे क़दमों को भी रोक लेंगे और उसकी तमाम ग़िलाज़तो से मुस़फ़्फ़ा व मुनज़्ज़ा हो कर दूध के नहीं, नूर के धुले हो जाएंगे। क़वी उम्मीद है, आज से ही, मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत अ़रबी क़ुर्आन के इलावा तमाम पढ़ी सुनी ह़दीस़ें और उलूम किसी दूसरे को पढ़ाएंगे न पढ़ेंगे, सुनाएंगे न सुनेंगे, अर्ज़ करेंगे न हुज़ूर में पेश करेंगे और ना ही किसी भी त़रह़, कभी भी, कहीं भी स़ब्त करेंगे। यही उनके ईमान ओ एतक़ाद ओ उस़ूल का तक़ाज़ा है। हां , ख़ुद उनपे अमल ज़रूर कर लें, लेकिन आगे किसी भी वसीले से दूसरों को नहीं पहुंचानी चाहिएं ।


मुख़ालिफ़ीन ए बिद्अत को यह भी ख़ूब अच्छी त़रह़ समझ और याद रख लेना चाहिए कि उन व उनके बड़ों की मानिन्द कम माया अक़्ल ओ इल्म, फ़हम ओ फ़िरासत, इद्राक ओ विज्दान, शुऊर ओ तफ़क्कुर,मुतास़्स़िब ज़ेहनियत और डेढ़ दो सो साल से ही क़ुर्आन ओ ह़दीस़ का मुताला नहीं किया गया ; बल्कि इसके बर्अक्स चौदह सो सत्तावन 1457  बरस से सैकड़ों जलील-उल-क़द्र, वसी-उज़्ज़ेहन, कॊहना मश्क, हमा जेहती उलूम के ग़व्वास सीरत ओ सुन्नते रसूल स़. के पाबंद बिद्अती उलमा और बुज़ुर्गान ए दीन, रब्बुल आलमीन व रह़मतुल्लिल्आलमीन स़. के मक़ासिद ओ मन्शा-इस्लाम बराए इंसान, ह़ाल, माज़ी, मुस्तक़बिल, कौमों की नफ़्सियात ओ ज़रूरियात, दुनिया ओ आख़िरत के ह़ालात ओ वाक़ेआत की रोशनी में क़ुर्आन के एक एक नुक़्ते, ह़र्फ़ व लफ़्ज़ पे मुतअद्दिद पहलूओं से ग़ौर ओ फ़िक्र करते रहे, आज भी करते हैं, आइंदा भी करते रहेंगे और इसी त़रीक़ पे हर ह़दीस़ के हर हर नुक़्ते, ह़र्फ़, लफ़्ज़, के मआनी व मत़ालिब और मह़ल ए इस्तेमाल पे भी । . . . . .
नज़र ए स़ानी - 31-12-22                    
                                                                           -अलमिहर ख़ां                                                                             

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں