جمعہ، 23 دسمبر، 2022

کہاں گئے مسلمان ؟

یقیناً حقیقی مسلمانوں کی بیشتر چیزوں،اداروں،مسجدوں،خانقاہوں وغیرہ پر سو سوا سو سال میں عقائد و نظریات و افکار بدل کر فرقہ ہائے نو بنو کے مسلمانوں نے قبضہ کر لیا ہے۔یہ صرف ملک عزیز ہی میں نہیں ہوا،عالم اسلام کےہر خطے،ہر قوم،ہر ملک میں ہوا۔ خصوصا اہل عرب کو تو دور جاہلیت میں ہی پہنچا دیا گیا ہے،الا دعویٰ ایمان اور دکھاؤٹی عقائد و امور کے۔ان لوگوں نے مسلم ذہن کو حق سے ایسا منحرف کر دیا کہ اب ان کے جال میں پھنسے ہوئے مسلمانوں کو حق تعالیٰ کے حق کی نصرتِ کرنے پہ ایمان ہی نہیں رہا کہ وہ ہر وقت،ہر جگہ،ہر کام اس پر ایمان و ایقان رکھ کے کریں کہ اس نے قرآن میں بہر طور حق کو سر بلند کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کا نام نامی اسم گرامی آج بھی بابری مسجد ملکیت مقدمے کی خبر میں نہیں ہے،مگر جمعیت علمائے ہند کا اسم مبارک ہزار بارہ سو الفاظ کی خبر میں سیکنڈ لاسٹ جملے یعنی آخری 30/35الفاظ میں داخل کر /کرا دیا گیا۔باقی خبر مسلم فریقین کے وکیل سے منسوب کر کے لکھوائی گئی،یا انگریزی/ہندی سے ترجمہ کی گئی ہے۔ خبر کے بالکل آخری حصے میں رپورٹر سےجمعیت علمائے ہند کا نام داخل کروایا گیا یا از خود ڈیسک ٹاپ پر بیٹھے ہوئے سب ایڈیٹر وغیرہ نے داخل کر دیاہے۔یاد رہے کل کی خبر میں ایڈووکیٹ راجیو دھون "سنی وقف بورڈ "کے وکیل تھے جمعیت علمائے ہند یا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل نہیں تھے۔اس سے پہلے سنی وقف بورڈ یا مسلم فریقین کا/کے وکیل کی اصطلاح استعمال نہیں کی جاتی تھی علاوہ شاز و نادر موقع،ضرورت یا بے وقوف بنانے کے۔


اب جو یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے سوچ سمجھ کر بددیانتی سے کیا گیا ہے کہ خدا نہ خواستہ شکست ہوئی تو ان تنظیموں کے کرتا دھرتاوں سے امت باز پرس ‌اور نہ لعنت ملامت کر سکے گی بلکہ اس ذمےداری میں "سنی وقف بورڈ "اور کل تک مقدمے سے دور یا اسی دن کے لئے ساتھ رکھے گئے‌ حقیقی قدیم مسلمانوں کے نام نہاد نمائیندے بھی شامل ہوں گے یعنی شکست کی صورت میں ملک کا ہر کلمہ گو ذمیدار باور کرایا جائے گا۔ جیت کی صورت میں سب خارج ایمان کر دئیے جائیں گےاور کسی کو قبر پرست،کسی کو بدعتی،کسی کو شیعہ،کسی کو رافضی،کسی کو چکڈالوی،کسی کو منکر حدیث۔۔۔۔قرار دے دیا جائے گااور فرقہ ہا نو بنو کی امتوں کےہر فرد و بشر کے دل دماغ میں نفرت و حقارت،تعصب وخصومت کے پودوں کو کھاد پانی دے کر پھر پروان چڑھایا جانے لگے گا۔


خدا نے جھوٹوں،مکاروں،ایاروں،دھوکےبازوں کو سر خرو کرنے کا ہرگز وعدہ نہیں کیا۔وہ وقتی طور پر حسین کو قتل کر کے فاتح بن سکتے ہیں مگر یاد رکھئے ! یزید کی طرح ان کے مقدر میں دائمی شکست ہی لکھی ہوئی ہے۔-المہر خاں 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں