اتوار، 6 نومبر، 2022

فیصلہ کن ! شائع 6 نومبر 022

   
        دلیل نبوت ص عظمت حسن ع و حشر مخفی شخص!                               

دو سو، خصوصا ستر اسی 70-80 سال سے ایسے کام  کئے جا رہے ہیں جو امت محمدیہ نے بارہ تیرہ 12-13سو سال میں کبھی نہیں کئے۔ ملت اسلامیہ نے اس پورے دور میں بچوں کے نام،سفیان و ہندہ، معاویہ و یزید،مروان و صفوان،حجاج و زیاد وغیرہ  کبھی نہیں رکھے۔کم از کم بر صغیر کی ہزار 1200/1000 بارہ سو سالہ تاریخ میں تو قطعاً نہیں۔ اب پیٹرو ڈالر کے نرغے میں پھنس کر سفیان و معاویہ، ہندہ و یزید، مروان و صفوان عام کئے جا رہے ہیں ۔حجاج کے لئے دلوں میں نرمی پیدا کی جا رہی ہے۔کہیں سیاست معاویہ زندہ باد کے نعرے لگائے، عرس منائے اور کہیں سے''یزید معاویہ کا بیٹا تھا،اس لئے تابعی تھا، اس کے لئے اسے'رحمہ اللہ' کہنا چاہئے'' کے فتوے جاری کئے جا رہے ہیں۔اسی طرح دیگر ایسے بہت سے بالکل نئے نئے کام  کئے جا رہے ہیں جو اسلام اور اس کی طاہر و مطہر ہستیوں کی شبیہ بگاڑنے کے ساتھ ساتھ، مسلمانوں کے زاویہ نگاہ تبدیل کر رہے ہیں بلکہ ذہنیت،ایمان و عقائد، اعمال و افعال و خصلتوں میں بھی خطرناک بدلاؤ لا رہے ہیں؛ادھر قابل کراہت لوگوں کو قابل مدح بنا رہے ہیں۔امت میں ایسے لوگ پیدا کر دیئے گئے ہیں جو حق کے نام پہ ثنائے باطل اور بنام احترام کل، مصابحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم، شان اہل بیت اطہار علیہ السلام، صحابیت سابقون اولون مہاجر و انصار-صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،اتباع تابعین و تبع تابعین اور تقویٰ اولیاءاللہ و صلحاء رح کی تضحیک و تذلیل کرنے پہ کمر باندھ چکے ہیں۔فرقہ ہائے جدید میں سے بعض مسلکوں نے اپنے قدیم ترین عقائد و نظریات کو اس تعلق سے پس پشت ڈال دیا ہے اور بالکل نئے عقیدے و نظرئے اپنا لئے ہیں۔بیشتر مقرر،واعظ، خطیب، مصنف و مبلغ اہل بیت اطہار ع سے برائے نام تعلق کے خوگر ہوگئے یا ان کے اسمائے مبارکہ کا استعمال عوام کی اکثریت کے درمیان اپنی ساکھ بچائے  رکھنے  کے لئے  کر رہے ہیں۔سابقون اولون مہاجر و انصار صحابہؓ کے ہم پلا معاویہ کو باور کرایا جا رہا ہے،بلکہ بعض اوقات ان سے بھی بڑھ کے، جیسے یزید کو معاویہ کا بیٹا ہونے کی بنا پر تابعی اور"رحمہ اللہ"ڈکلیئر کیا گیا حالانکہ آپ ص کے فرمان کے تحت معاویہ خود #طلقاء میں ہے۔۔۔۔۔۔جس کا مطلب اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ بشمول حضرت امام حسین ع تمام اصحاب رسول ص و حکم قرآن کے مطابق ان کی احسان کے ساتھ پیروی کرنے والوں کا دانستہ نا دانستہ مزاق اڑایا جائے اور معاویہ و یزید کو ان کے سروں پہ بٹھا دیا جائے، ضمیر, شرافت و اقدار و اخلاق کی بات ہی کیا ! عدالت، قوانین شرعیت، انصاف ،اصول و ضوابط سمیت اسلام کو دفن کر دیا جائے اور اسلام کے نام پہ ہی مسلمانوں کو دین خدا و رسولؐ سے نکال کے بے راہ روی پہ ڈال دیا جائے،روز مرہ کی پوری زندگی بااصول سے بے اصول، انصاف پروری سے ناانصافی و حق سے ہٹا کر باطل پہ مرتکز کر دی جائے، یہاں تک کہ ان کی آخرت بالخیر پہ بھی سوالیہ نشان لگا دیا جائے! ملت میں ایک بالکل منفرد طبقہ ابھر آیا ہے جو 100/50پچاس سو سال پہلے تک کہیں نہیں تھا اور بنو امیہ کے لئے خدا و رسولؐ، اسلام و ایمان، اصول و مبادی، نظام عدل و امت محمدیہ ص کو داؤ پہ لگا چکا ہے۔طویل گفتگو کا موقع نہیں۔ دنیا و آخرت سے وابستہ مسلمین دور حاضر  کے عقیدے،نظرئے، روئے،جبلتیں تباہ کر رہے اس اہمترین دینی و معاشرتی بگاڑ کا پختہ حل #متواتر دلیل نبوت فرمان رسولؐ ہے۔قوی امید ہے، اس کی زیر نظر تحلیل محبین اللہ و رسولؐ، دین و ایمان اور حق و انصاف کو اس رویہ پہ غور و فکر کرنے کے لئے مفید ثابت ہوگی۔۔۔۔۔


1/2.....بقیہ۔۔۔۔۔فیصلہ کن !.....                                                             
    رسول اللہ حسنین کریمین رض کے نانا جان ص نے فرمایا:-
        
         میرا یہ بیٹا سردار ہے-امید ہے-اللہ تعالیٰ اس کے
            ذریعے-دو مسلمان گروہ-میں-صلح-کرائے گا 
                                          
حضرت امام حسن علیہ السّلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں تھے خاص جمعے کے دن،جمعے کی نماز سے عین قبل، خطبے کے دوران یا فوراً بعد؛ تمام صحابہؓ خطبہ پوری توجہ و انہماک سے سماعت کر رہے ہیں،آپ ص عین اس وقت پیشگوئی فرماتے ہیں تاکہ ہر شخص دھیان سے سن لے اور ذہن نشیں ہو جائے، آواز،الفاظ اور رو مبارک سے بیٹے کی طرف مزید متوجہ کرنے کی خاطر کبھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور کبھی ان کی جانب دیکھتے ہوئے انتہائی اہم بشارت کا فرمان اعلان عام جاری کرتے ہیں:- " #میرا یہ بیٹا سردار ہے۔۔،" کن کا سردار ہے؟ تمام امت محمدیہ ص کا؛ہر مسلمان کا!جو بھی آپ ص کو برضا و رغبت خاتم النبیین مانتا ہو۔ جو بھی اللہ کو واحدہ لاشریک، فرشتوں، کتابوں، انبیاء و رسل علیہم السلام اور روز حساب پہ ایمان رکھتا ہو،جو بھی محمد ص بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم کا دعویدار امتی ہو۔ان سب کے سردار سبط رسولؐ حضرت امام حسن بن علی علیہم السلام ہیں۔ جس نے بھی محمد رسول اللہ ص بن عبداللہ۔۔۔ کا دعویٰ امتی کرنے کے باوجود اس فرمان کو نہ مانا، حضرت امام حسن بن علی ع  کو اپنا سردار تسلیم نہ کیا، وہ محمد ص بن عبداللہ۔۔۔۔کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حکم پر مقرر کردہ سردار بیٹے کو سردار نہ ماننے کا ہی مرتکب نہیں ہوا،بلکہ اللہ و رسولؐ  کے حکم سے سرتابی کرنے کا بھی مستوجب قرار پایا۔ پس،از خود اس نے رب العالمین و رحمت اللعالؐمین کا دامن جھٹک کے چھوڑ دیا۔ فرمان رسولؐ میں مخفی شخص مع ناصبین پیشگوئی دلیل نبوت ص کے #پہلے جزو سے ہی#فارغ۔۔۔۔۔



مگر خبر نبی کریمؐ ابھی کافی ہے۔آگے فرمایا:-"۔۔۔#امید ہے۔۔۔" آپ ص نے امید لفظ لغوی نہیں،یقینی خبر کے اصطلاحی و مرادی معنی میں استعمال فرمایا ہے کہ انبیاء و رسل علیہم السلام حکم خدا سے متعلق ہرگز غیر یقینی کلام نہیں فرماتے۔ آپ ص نے پیشگوئی صلح اس لئے فرمائی کہ آپ ص کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے معلوم تھا کہ جس شخص کے مستقبل میں باطل ثابت ہونے کے باوجود بھی،بلا کسی حق اور قوانین عدل و انصاف کی خلافت ورزی کر کے،جنگ و جدال کا طوفان برپا کرنے کی بنا پر، اس کا خبث باطن دوبارہ ظاہر کرنے اور ایک مرتبہ پھر امتحان سے گزارنے کی خدائی منشاء کے پیش نظر ((( اس سے قبل جنگ صفین میں قتل حضرت عمار رض و باغی گروو دلیل نبوت ص سے:- افسوس! عمار! تجھے ایک #باغی گروہ قتل کرے گا۔#تو اسے #جنت کی طرف اور #وہ تجھے #جہنم کی طرف بلاتا ہوگا ))) صلح کی شرائط پہ معاہدہ ہونا ہے،وہ رسول خدا ص کے امت پہ مقرر کردہ سردار بیٹے کو خدا و رسولؐ کی حکم عدولی کر کے نہ صرف اپنا سردار تسلیم نہیں کرے گا بلکہ تیر و تلوار و تفنگ، مکر و فریب اور مقبوضہ حکومت کے تمام وسائل کے ساتھ معرکہ قتل و قتال پہ اتر آئے گا (((جیسے, خلیفہ راشد حضرت علیؑ کے فرمان معزولی و آپ کرم۔۔۔کو امیر المومنین ماننے سے انکار اور صفین میں مکر و خون کے دریا بھائے وغیرہ))) ساتھ ہی قرآن کی آیت_مومن صلح کی پیشکش قبول کرے، کو مد نظر رکھ کے اپنی دانست میں بڑی ہوشیاری بھری چال چلے گا کہ میرا یہ بیٹا حکم خدا پہ عمل کرتے ہوئے ایک مسلمان گروہ کی دوسرے سے لازماً صلح کرائے گا۔دلیل نبوت ص میں مخفی شخص نے نبی اکرمؐ کے کم  و بیش 34 سال قبل( فتح مکہ سے ڈھائی تین سال پہلے) ہر مسلمان کے سردار مقرر کئے گئے آپ ص کے  بیٹے کو اپنا سردار تو تسلیم کیا ہی کیا نہیں بلکہ فرمان رسولؐ کی ڈھٹائی سے مزید توہین کرتے ہوئے (بظاہر صرف) پوری ریاست مسلمہ ہتھیانے کی خاطر مکر و جنگ کا جال بچھا دیا۔معاویہ مع ناصبین #دوسری مرتبہ فارغ۔ مزید وضاحت زیر"دو مسلمان گروہ"۔۔۔۔۔


1/3۔۔۔۔۔بقیہ۔۔۔۔۔فیصلہ کن !۔۔۔۔۔۔
ایک مرتبہ پھر حاجت نہیں رہ جاتی کہ باقی فرمان نبی کریمؐ سے گفتگو کی جائے، مگر کم از کم اس پیشگوئی دلیل نبوت سے مکمل طور پہ استفادہ کرنا لازم ہے۔آپ ص نے دوران یا فورا بعد خطبہ جمعہ،بر سر منبر،حضرت امام حسن علیہ السّلام کے لئے ایک اور انتہائی عظیم‌ الشان بشارت کا اعلان فرمایا:-"۔۔۔۔۔#اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے۔۔۔۔۔" کس کے ذریعے؟؟؟کون؟؟؟؛ سبط رسولؐ حضرت امام حسن بن علی ع، کے ذریعے، رب العالمین۔ ایک مرتبہ پھر دھیان دیجئے! رب العالمین!حضرت امام حسن ع کے ذریعے! نہ کہ حضرت امام حسن ع از خود!!! آپ ص کے یہ الفاظ ارشاد گرامی حضرت امام حسن علیہ السّلام کو رب العالمین و اپنا #نمائندہ مقرر کرنے کا #صریح اعلان عام ہیں!!! آپ ص نے فرمان دلیل نبوت کے اولین جزو سے حضرت امام حسن ع کو اپنی امت کا سردار اور اس تیسرے ارشاد گرامی سے #خدا و #اپنا #نمائندہ مقرر فرمایا۔حضرت امام حسن علیہ السّلام تمام مسلمانوں سمیٹ دونوں مسلمان گروہ کے سردار سربلند اور بجز مرتبہ مقام نبوت و رسالت #آپ ص کے #جاں نشین #من جانب #رب العالمین ٹھہرے۔۔دلیل نبوت ص میں مخفی شخص مع ناصبین #تیسری دفعہ فارغ کہ رب العالمین و رحمت اللعالؐمین کے نمائندے کو ان کا نمائندہ ماننے سے بھی منحرف ہوا۔ادھر،آپ ع کو تین طرح تین اعزاز سے نوازا گیا اور اختیارات تمام امور امت محمدیہ سپرد کر دیئے گئے۔ایک،بطور نمایندہ اللہ و رسولؐ۔ دوسرے، ملت اسلامیہ کے سردار سربلند ہونے کے ناتے۔ تیسرے،اس وقت جب 35/34 سال بعد،راہ راست پہ گامزن مسلمانوں کی جماعت نے برضا و رغبت آپ ع کے دست مبارک پہ خلیفہ مسلمین ہونے پر بیعت گی۔۔۔۔۔



نبی کریمؐ آگے فرماتے ہیں:-"۔۔۔#دو مسلمان گروہ۔۔۔"۔ ایک وہ جو اپنی  مرضی اور خوش دلی سے اسلام ،امت محمدیہ، عدل و انصاف،حفاظت خلافت علیٰ منہاج نبوت،حق و خوشنودی حق تعالیٰ کی خاطر،حضرت امام حسن ع کو تمام اختیارات سپرد کر کے،ملت اسلامیہ کا خلیفۃ المسلمین مسلمین بنا کر میدان میں لایا۔یہ عظیم واقعہ مشیت قادر مطلق اور اس کے محبوب ص کی پیشگوئی ظہور میں آنے کی تمہید کے طور پہ رو نما ہوا۔متعلقہ دلیل نبوت فرمان رسولؐ:- ((( میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی،بعد از #کٹکھنا #شاہ آ جائے گا )))۔ دوسرا وہ جسے ایک شخص نے بغض مولیٰ(کرم اللہ وجہہ الکریم) کے پروردہ ناصبی،منافق، طامع دولت و حکومت،عیش و عشرتِ پرست،مطلبی،خوفزدہ، حب بنو امیہ کے جعل میں پھنسائے گئے،تمیز حق و باطل سے قاصر، مجبور، کم سمجھ، ناسمجھ اور سادہ لوح مسلمانوں  کو مختلف حربوں، ہتھکنڈوں سے ورغلا کر  گروہ بنایا ہوا تھا۔وہ اسے نواسہ نبیؐ نمائندہ رب العالمین و رحمت اللعالؐمین سردار سربلند خلیفۃ المسلمین مسلمین حضرت امام حسن ع کو ساتھیوں سمیت قتل کرنے کے لئے ہزاروں خوں آشام نیزے،تیر و تلوار، طبل، زرہیں، خود اور  گھوڑے دے کر میدان میں لایا۔۔۔۔۔ الا ناصبین=منافقین، ((( فرمان دلیل نبوت رسول ص:- اے علی! تجھ سے محبت نہیں کرے گا مگر مومن اور بغض نہیں رکھے گا مگر منافق! ۔۔۔۔۔منافقوں ۔۔۔کا ٹھکانہ جہنم ہے۔۔۔:التوبہ،73)))اس گروہ کے تمام مسلمان کسی بھی وجہ سے معاویہ کے ساتھ ہوں،بہر طور مسلمان تھے،خواہ گمراہ کئے گئے، بدگماں کئے گئے، للچائے یا ڈرائے گئے((( ان سب کو حضرتِ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے معاف کر کے امید ظاہر کی تھی کہ رب کریم انہیں معاف فرما دےگا )))۔ گروہ میں ان کی بڑی بھاری اکثریت تھی۔اتنی بڑی  کہ سارے دشمن خدا و رسول ص، دین و امت اور انسانیت انہیں کے پیچھے چھپنے کو لاچار تھے۔بالکل ایسے ہی جیسے آج مجبور ہیں اور خود کو "سنی" باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔




1/4۔۔۔۔۔بقیہ۔۔۔فیصلہ کن !۔۔۔۔۔
دلیل نبوت ص کا اگلا لفظ گرامی ہے:-"۔.۔۔۔۔۔#میں۔۔۔۔۔"، دھیان دیجئے! " #میں" ؛ ' #سے #نہیں'!!!حضرت امام حسن رض نمائندہ خدا و رسولؐ اور پوری امتِ محمدیہ ص کے سردار سربلند و خلیفہ المسلمین بھی ہیں۔جس کے افراد خواہ دو گروہ میں تقسیم ہوں، تین چار یا زیادہ۔ایک گروہ کے خود ساختہ سرگروہ نے سالوں سے مسئلہ کھڑا کیا ہوا تھا جسے راہ راست پہ گامزن دوسرا گروہ حل کرنا چاہتا تھا،سو آپ ع نے دونوں "#میں" صلح کرائی، نہ کہ خود کسی #سے کی۔معاویہ مع ناصبین #چوتھی دفعہ فارغ۔ بالفرض اگر مدافع مخفی شخص  کہے کہ نمایندہ خدا و رسول ص نے'صلح  کی' تو مخفی شخص #پانچویں مرتبہ فارغ (((مگر جیسے کہ دلیل نبوت فرمان رسولؐ سے عیاں ہے،آپ رض نے کسی سے بھی صلح نہیں کی))) کہ آپ ص کا ایک اور اعلان اعلی شان ہے:-(((میری، میرے اہلبیت سے جنگ کرنے والے سے جنگ ہے اور صلح کرنے والے سے صلح ))) یعنی آپ ع #سے جنگ کرنے والا بھی کافر اور صلح کرنے والا بھی۔جیسے مشرکین مکہ نے آپ ص سے جنگ کی تب بھی کافر اور صلح کی تب بھی کافر۔ یمن، نجران کے عیسائی وفد نے ایمان نہ لاکر جزیہ دینے کی شرط پہ معاہدہ کر کے صلح کی تب بھی۔۔۔۔۔



بشارت دلیل نبوت ص کا اگلا لفظ گرامی ہے:- "۔۔۔۔#صلح۔۔". یہ لفظ نبی کریمؐ کی اس پیشگوئی کی اہمیت کے اعتبار سے اپنی جگہ اس قدر اہم ہے  کہ اس کے جلو میں کتاب کی متعدد جلدیں سما جائیں۔ لکھنے والے  کو عبد مناف کے بیٹوں سے شروع کر کے اللہ تعالیٰ کے صلح سے متعلق منشاء و مقاصداور آخری فیصلے تک کے ممکنہ و گزشتہ واقعات، اثرات، عمل،رد عمل, نتائج ،کرداروں کی جبلتیں، روایتیں، منصوبے،اہداف و مقاصد کا تمام پہلوؤں سے جائزہ و تجزیہ کرتے ہوئے بلا رو رعایت جلدوں پہ جلدیں قلمبند کرنی ہوں گی۔سو، فقط چند باتیں۔یہ عالم انسانیت کی فقید المثال صلح ((( اس لئے کہ نمائندہ خدا و رسولؐ؛ مخالف گروہ کے خود ساختہ سرگروہ  کو چند شرائط کے کاغذی وعدے پہ سب کچھ سپرد کر دے اور مسلمانوں کی ریاست میں سے مطلق کوئی ادنٰی سی شے بھی اپنے پاس نہ رکھے؛مثل خرق عادت حیرت و استعجاب کا مقام ہے!!!!! ))) تھی کہ ماقبل اور بعد کبھی کہیں ہوئی نہ ہوگی۔بالکل مقتل کربل کی طرح بے مثل مگر ساتھ ہی قطعاً بر عکس! نتائج دونوں کے یکساں۔صلح کی شرائط کے خلاف عمل کرنے والے کی نیت و ذہنیت کے عکاس اعمال و اقوال و اثرات و نتائج فیصلہ صادر کرتے ہیں:- فتنہ وقتی طور پہ ختم ہوا اور دین و امت میں دائمی تفرقہ ڈال دیا گیا ((( جیسے,صفین میں قرآن نیزوں کی نوک پہ چڑھا کے ڈالا اور آپ ص کی خوارج سے متعلق پیشگوئی کے ظہور کا سبب ہوا ))) ..۔..! ایسے تنازعات میں صلح،عموما تین طرح کی ہوتی ہیں۔ایک، غالب فریق مغلوب فریق پہ شرطیں تھوپتا ہے۔یہاں ایسا ہرگز نہیں۔دو، فریقین کچھ لے دے کر صلح کرتے ہیں۔یہ بھی قطعاً نہیں ہوا۔تین، مکار فریق جو چاہتا ہے لینے  کے لئے فریق مخالف کی ہر شرط قبول کر لیتا ہے۔ بالکل یہی کیا  گیا،مگر حضرت امام حسن ع کی نسبت سے بوجہ عدیم المثال صلح ہونے کے مقابل اس کی اہمیت کم کم ہے؛ اور دلیل نبوت ص میں مخفی شخص کے تعلق سے انتہائی شدید عتاب آمیز۔۔۔۔۔! چوں کہ حضرت امام حسن علیہ السلام رسول اللہ ص کے نواسے، جاں نشین من جانب اللہ الا نبوت و رسالت، تعلیم و تربیت، دعاووں و فیضان یافتہ‌ (دوسری طرف!!!)سو آپ ع کو بہ واستہ نبی کریمؐ موصول حکم خدا پہ عمل کرنا ہی کرنا تھا.اسی لئے آپ ع نے راہ راست پہ گامزن جماعت کی طرف سے ایسی (((خواہ اللہ تعالیٰ نے آپ ع پہ القا کی ہوں یا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے نبی کریمؐ سے موصولہ امانت کا مجموعہ آپ ع کو پہنچایا ہو))) شرطیں منوائیں جنہیں آپ ع خوب اچھی طرح جانتے تھے کہ وہ ساری تسلیم کر لے گا،مگر عمل برعکس کرے گا۔یوں اس کے سارے بہتان، سارے بہانے، سارے مطالبے، سارے وعدے، سارے ارادے طشت از بام ہو جائیں گے۔۔۔۔! ایک اہم بات یہ کہ"صلح"بنا معاہدہ لکھے اور معاہدے میں بغیر شرائط درج کئے، ہرگز صلح نہیں ہوتی۔۔۔۔۔



پیشگوئی دلیل نبوت کا آخری جزو گرامی ہے:-"۔۔۔کرائے گا۔" صلح کرائے گا۔ "#کرائے"! پہ #خصوصی توجہ #مرکوز کیجئے! "#کرائے گا"؛ #کرے گا#نہیں!!! #صلح #کون#کرائے گا؟#رب العالمین۔#کس #کے#ذریعے #کرائے گا؟#سبط رسولؐ#حسن بن علی ع #کے#ذریعے #کرائے گا۔#کون؟#کس؟ #کے #ذریعے #کن؟ #کی#صلح #کرائےگا؟ #رب العالمین #اپنے و #اپنے #محبوب ص #کے#نمائندے حضرت امام #حسن ع کے #ذریعے"#دو مسلمان گروہ"#میں #صلح #کرائے گا جو حکم خدا سے نبی کریمؐ کے مقرر کردہ ہر امتی کے سردار سربلند بھی ہیں۔ معاویہ مع ناصبین #پانچویں مرتبہ فارغ۔ حضرت امام #حسن ع نے#رب العالمین کے#قرآن و #آپ ص سے موصول #حکم پر #بطور ان کے نمائندے #دو مسلمان گروہ''#میں"#صلح #کرائی #نہ کہ #خود #کسی ''#سے'' #کی۔۔۔۔۔



1/5۔۔۔۔۔بقیہ۔۔۔فیصلہ کن !.....
نبی اکرمؐ نے بحکم خدا اولین الفاظ پیشگوئی دلیل نبوت سے حضرت امام حسن ع کو اپنے ہر امتی کا سردار مقرر فرمایا،پھر انہیں اپنے بعد تیس 30 سال پورے ہونے سے پہلے ہی ایک شخص کے،چھ 6 برس سے،خدا کی زمین پہ پھیلائے جا رہے فتنہ و فساد کو مزید پھیلانے سے رکوانے، برپا کی جا رہی خانہ جنگی اور بد امنی ختم کرانے،مع بندگان خدا امت کے جان و مال و عزت و حرمت محفوظ رکھوانے اور دوبارہ (((پہلے قتل حضرت عمار رض و باغی گروہ پیشگوئی دلیل نبوت ص کے ذریعے ))) امتحان میں پڑے اسی شخص کا ایک بار پھر خبث باطن ظاہر کرانے کے لئے اللہ تعالیٰ و اپنا #نمائندہ مقرر فرمایا۔یہ اس قدر عظیم المرتبت ذمےداری تھی کہ سبط رسولؐ حضرت امام حسن بن علی ع ہی سر انجام دے سکتے تھے۔جیسے ان  کے والد  کرم اللہ وجہہ الکریم کو مکے  کے کافروں و مشرکوں کی،اپنے پاس رکھی ہوئی امانتیں، سپرد کرانے کے لئے، روانگی شب ہجرت، بستر نبوت پہ سلایا؛ مہینوں بعد از فتح مکہ،حج کے موقع پہ، مشرکین و کفار کو ان کے لئے نازل حتمی حکم خدا سنانے مکے بھیجا اور بدر و احد و خندق و خیبر وغیرہ میں عظیم ذمےداریاں عطا کی تھیں۔۔۔۔۔



روز روشن کی طرح واضح ہے کہ حضرت امام حسن ع نے کسی سے بھی قطعاً صلح نہیں کی۔رب العالمین نے اپنے و اپنے رسولؐ کے نمائندے(کے ذریعے)،مع ساری امت مسلمہ دونوں مسلمان گروہ کے سردار سربلند اور راہ راست پہ گامزن جماعت کے ان کو سپرد کردہ اختیارات کے تحت منجانب کل،شامل تنازعہ " دو مسلمان گروہ  میں صلح کرائی۔" شامی گروہ  کو سب  کچھ تہس نہس کرنے اور قتل و غارتگری پہ کمر پستہ  کر دیا گیا تھا۔ اسے  بائیس 22 برس سے جمع  کرنے والے سرگروہ نے مکر و فریب و لالچ کےنرغے میں پھنسا کر اپنے پیچھے پوری طرح لانبند کیا ہوا تھا۔سو آپ ع نے اللہ و رسولؐ اور راہ راست پہ گامزن مسلمان گروہ کی طرف سے، گمراہ  کردہ مسلمان  گروہ  کے خود ساختہ سرگروہ بنے شخص کو، چند سال کے لئے مسلمانوں کی ریاست کے انتظامی امور سپرد کر دیئے۔اس پہ مزید شرعی حجت تمام کرنے کے لئے معاہدہ صلح میں شرائط منوا کے لکھوا دیں۔اس آخری و تیسرے امتحان میں بھی #نمائندہ خدا و رسولؐ کے مقابلے پہ آیا شخص پوری طرح ناکام ہو گیا۔((( اس سے قبل صفین میں حضرت عمار رض کے قتل کی خبر موصول ہونے پر فرمان دلیل نبوت ص کے معانی الٹ کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت ہمزہ رض اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرت عمار رض کا قاتل و۔۔۔۔۔ (نعوذباللہ) قرار دیا اور چھ ماہ بعد بمقام اذرج‌ کلام اللہ سمیت خلیفہ راشد، 1000 بدری و اصحاب رضوان رض اور تمام امت محمدیہ ص کے ساتھ ایسا ہی کیا ))). معاویہ مع ناصبین #چھٹی دفعہ فارغ۔معاہدے کی شرائط  کے برعکس عمل کرنے سے اس  کا اصل مقصد و چہرہ ایک بار پھر علیم و خبیر و بصیر رب سمیت کروڑوں مسلمین اور پوری نوع انسانی کے سمانے آ گیا تاکہ روز حساب  کروڑ ہا  کروڑ اللہ کے بندے اس کے خلاف گواہی دے سکیں۔اس ایک ہی دلیل نبوت فرمان رسولؐ میں مخفی شخص مع ناصبین #چھ 6 مرتبہ فارغ ہے۔دونوں فریق میں صلح کا معاہدہ کرانا اور راہ راست پہ گامزن جماعت کی جانب سے معاہدے کی شرائط طے کرنا بھی دلیل نبوت فرمان نبی کریمؐ و اس جماعت کے آپ ع کو سپرد کردہ اختیارات کے تحت آپ رض کی ذمےداری میں داخل تھا۔ خدا و محبوب خدا ص کے نمائندے سبط رحمت اللعالؐمین بن علیؑ کے مقابلے پہ سرگروہ ناصبین آیا یہ اس کی تعلیم و تربیت، جبلت و ہوس اقتدار پہ طرہ مع آپ ص اہل بیت اطہار ع سے بغض کی مار ؛ کوئی اور آتا، تب بھی حضرت امام حسن علیہ السّلام کی#سرداری #ذمےداری و #نمائندگی اللہ و رسولؐ کی قدر و منزلت یہی ہوتی۔

         ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔

نوٹ: تحریر میں پانچ پیشگوئی دلائل نبوت فرامین رسولؐ پیش کئے گئے ہیں۔ایک جانب سب کا تعلق راست بالراست مشترکہ طور پہ اہل بیت اطہار ع و تین الگ الگ برگزیدہ ہستیوں اور ہر دو طرفہ جدا جدا مواقع سے ہے؛یعنی آپ ص نے دس سالہ دور ہجرت کے مختلف اوقات میں موقع بموقع،کم و بیش 34 تا 40 برس بعد متفرق  موقعوں پر، سانحات و واقعات غیر مشتبہ رونما ہونے کے بارے میں،یہ پیشگوئیاں ارشاد فرمائئں؛ دوسری طرف تمام متون میں فرد واحد اخص الخاص نشانہ مخفی شخص ''معاویہ'' ہے۔ انتہائی توجہ طلب،حیرت و فکر انگیز بات یہ کہ آپ ص نے کسی ایک پیشگوئی میں بھی اس کا نام لینا بھی گوارا نہیں فرمایا!!!!! یہاں تک  کہ ایک  میں اس  کی خصلت  کو پوری طرح ابھار  کے نمایاں کیا اور ساتھ ہی نام لینے سے بھی  سخت اعراض فرمایا۔ اسی سیرت و سنت رسولؐ پہ عمل  کرتے ہوئے  تحریر میں کوشش کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور سبط رحمت اللعالؐمین حضرت امام حسن علیہ السّلام کے اسمائے مبارکہ کے ساتھ ایک ہی جملے میں اس کا نام نہ آئے۔ اگر کہیں بھول سے آ گیا ہو،بہت بہت معذرت! مطلع فرمائیں! تاکہ تصحیح کر دی جائے۔۔۔۔۔

                                         بہت شکریہ-المہر خاں
    
یہاں اردو و ہندی میں بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں:-

 .                                                                           .
                        Facebook wall:-(  Al-Miher Khan  )
.
                             Facebook page:-(  the Danka  )
.
                 YouTube channel:-@( Al-Miher Khan )
                                              In community featur
.
                            Twitter handle:-@( @miher_al )

   


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں