پہلی اشاعت 3 نومبر
آپ رح کا وصال 795 عیسوی میں ہوا۔اموی ملوکیت 661 سے شروع ہو کر 744 عیسوی میں ختم ہوئی۔اموی ملوکیت کل 83 سال رہی۔آپ رح کی عمر 84 سال تھی۔آپ رح نے 33 سال اموی ملوکیت میں اور باقی اس کے پھیلائے گئے دین و دنیا سے متعلق عقائد و نظریات اور اعمال و اقوال کے درمیاں گزارے۔ مندرجہ بالا قول اموی دارالحکومت (رہے) دمشق میں ارشاد فرمایا۔
بدعت پہ احادیث،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور طرح طرح کی دلیلیں دینے والوں سے گزارش ہے،امام مالک رح کے سرخی میں مستعمل نو 9 الفاظ پہ غور و فکر اور تحقیق کریں ! اسلام کے سب سے اہم رکن کی یہ حالت کس نے؟ کیوں کی؟ اس دور میں اسلام و مسلمانوں کی حالت بالمقابل دور نبوی و خلفاء راشدین کیسی اور کیوں ہو گئی تھی۔
( میں دمشق میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گیا۔ آپ اس وقت رو رہے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی چیز اس نماز کے علاوہ اب میں نہیں پاتا اور اب اس کو بھی ضائع کر دیا گیا ہے۔ اور بکر بن خلف نے کہا کہ ہم سے محمد بن بکر برسانی نے بیان کیا کہ ہم سے عثمان بن ابی رواد نے یہی حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ أَخِي عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِدِمَشْقَ وَهُوَ يَبْكِي ، فَقُلْتُ : مَا يُبْكِيكَ ؟ ، فَقَالَ : لَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا أَدْرَكْتُ إِلَّا هَذِهِ الصَّلَاةَ ، وَهَذِهِ الصَّلَاةُ قَدْ ضُيِّعَتْ ، وَقَالَ بَكْرُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ نَحْوَهُ۔_بخاری،530)-المہر خاں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں